ٹی آر ایس کیلئے چوتھا سروے بھی مایوس کن ثابت ہورہا ہے ؟ جس میں 9 وزراء کے بشمول 35 تا40 ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کے خلاف عوامی برہمی اور ناراضگی پائی جانے کی اطلاعات وصول ہورہی ہیں۔ پارٹی قیادت چند وزراء کو لوک سبھا کا ٹکٹ دینے اور چندر ارکان پارلیمنٹ کو اسمبلی کا ٹکٹ دینے کا جائزہ لے رہی ہے۔ ایک سال قبل سے ٹی آر ایس نے اپنی انتخابی مہم کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی کی بس یاترا اور کانگریس کے تین قائدین کی علحدہ علحدہ پدیاترا کے پیش نظر ریاست میں انتخابی ماحول گرما گیا ہے۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے ابھی تک تین سروے کرایا ہے۔ جن وزراء اور ارکان اسمبلی کے خلاف عوامی ناراضگی پائی گئی ہے انہیں طلب کرکے عوام سے قریب ہونے اور حکومت کی فلاحی و ترقیاتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ہدایت دی تھی۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر نے ارکان اسمبلی کی کارکردگی، حکومت کی اسکیمات اور عوام میں پائے جانے والے رجحان کو جاننے کیلئے مشہور قومی سروے کرنے والے اداروں سے تلنگانہ میں مختلف موضوعات پر سروے کرایا ہے جس میں بھی ٹی آر ایس کیلئے حالت سب کچھ بہتر نہ ہونے کا انکشاف ہواہے۔ جن ارکان اسمبلی اور وزراء کے خلاف ماضی میں عوامی ناراضگی تھی اسکا اثر چوتھے سروے میں بھی دیکھنے کو ملا ہے۔ جن اسمبلی حلقوں میں حکمراں جماعت کے ارکان اسمبلی کی کارکردگی بہتر نہیں ہے انہیں ٹکٹ دینے کے بجائے دوسرے قائدین کو امیدوار بنانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ شمالی تلنگانہ میں 20 تا23 ارکان اسمبلی اور6 وزراء کیلئے ماحول ساز گار نہ ہونے کی اطلاعات وصول ہوئی ہیں۔ بیماررہنے والے ایس ٹی طبقہ کے وزیر چندو لعل کے بجائے ان کے خاندان میں کسی ایک کو پارٹی امیدوار بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔ تین وزراء کو لوک سبھا کا ٹکٹ دینے ایک یا دو وزراء کے حلقے تبدیل کرنے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ جن ارکان اسمبلی کے خلاف اراضیوں کے قبضے و دوسرے الزامات ہیں ان کے بارے میں بھی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والے 25 ارکان اسمبلی میں بیشتر ارکان اسمبلی کے خلاف بھی عوامی رائے ٹھیک نہ ہونے کا علم ہوا ہے۔ جن ارکان اسمبلی کو ٹکٹ سے محروم کیا جارہا ہے۔ ان میں سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والے بھی چند ارکان اسمبلی ہوسکتے ہیں۔ جنوبی تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کافی مضبوط ہے۔ کانگریس کے اثر کو ختم کرنے اور ٹی آر ایس کیلئے سازگار ماحول تیار کرنے ٹی آر ایس قیادت خصوصی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ بالخصوص اضلاع نلگنڈہ، محبوب نگر، رنگاریڈی، میدک کیلئے طاقتور امیدواروں کو میدان میں اُتارنے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں واقع 24 اسمبلی حلقوں پر بھی حکمران ٹی آر ایس کی جانب سے خصوصی پالیسی تیار کی جارہی ہے۔ جنوبی تلنگانہ میں بھی ٹی آر ایس کے 8 تا 12 ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ ملنے کا امکان نہیں ہے۔ جن میں تین وزراء کی رپورٹ بھی ٹھیک نہیں ہے۔ حیدرآباد کے ایک وزیر کو حلقہ لوک سبھا سکندرآباد سے امیدوار بنانے کا امکان ہے۔ ضلع نلگنڈہ میں بھی ٹی آر ایس کے 2 ارکان اسمبلی کے خلاف عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے اور ایک رکن اسمبلی کا حلقہ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔